An Introduction to Indus Kohistani




انڈس کوہستانی ہزارہ ڈویژن کے ضلع کوہستان میں دریائے سندھ کے مغربی کنارے کے علاقوں بن کھڑ ، دوبیر، پٹن، سیو اور کندیا میں بولی جانے والی زبان ہے ۔ یہ تورو الی اور گاوری کی طرح کوہستانی زبان کہلاتی ہے اور ہندآریائی زبانوں کے ذیلی "درد" گروہ سے تعلق رکھتی ہے۔ اس زبان کو پرانی کتابوں میں"مائیاں" کے نام سے ظاہر کیا گیا ہے جبکہ جی۔ڈبلیو لائٹنر نے جنہوں نے پہلی بار اس زبان پر جامع کام کیا ہے اس کو "شتون" بھی کہا ہے۔ لیکن مقامی لوگ  ان ناموں سے واقف نہیں ہیں اور زیادہ تر اپنی زبان کو "کوہستیں" کہتے ہیں۔ چونکہ دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر بولی جانے والی شینا "شینا کوہستانی" کہلاتی ہے اس لیے اس کو "آباسین کوہستانی" بھی کہا جاتاہے۔ البتہ پہاڑوں کے اُس پار رہنے والے کوہستانی (توروالی اور گاوری لوگ) ان کوہستانیوں کو وادی کندیا کی مناسبت سے "کھندیاوال" یا "کھندیئی" کہتے ہیں۔ کوہستان کے مقامی لوگ آپس میں بات کرتے ہوئے اس علاقے کو "کھیل" کہتے ہیں اور اس کے باشندوں کو "کھیلوچ" اور ان کے ذیلی لہجے کو "کھیلوچی" کہا جاتا ہے۔ خطے کی باقی زبانوں کی طرح اس پر بھی جو کچھ کام موجود ہے وہ یورپی ماہرین لسانیات کا کیا ہوا کام ہے۔
لغوی لحاظ سے انڈس کوہستانی خطے کی دیگر کوہستانی زبانوں جیسے توروالی اور گاوری سے بہت مماثلت رکھتی ہے۔ لیکن باہمی طور پر ناقابل فہم ہونے کی وجہ سے آپس میں پشتو یا اردو میں بات کی جاتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق انڈس کوہستانی بولنے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ  کے قریب ہے۔یہ لوگ سنی العقیدہ مسلمان ہیں اور شاہراہ ریشم پر واقع ذیلی وادیوں میں رہائش پزیر ہیں ۔ یہ علاقہ کسی زمانے میں سابق ریاست سوات کا بھی حصہ رہا ہے۔
لوگ کافی عرصے سےعربی رسم الخط میں اپنی زبان لکھنے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن اس زبان میں بعض آوازوں کے لیے مناسب حروف نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مشکل پیش آتی تھی۔ مولانا محمد عیسی نے قرآن پاک کا ترجمہ اور اس کی تفسیر اپنی زبان میں لکھ کر چھاپا ہے ۔ حال ہی میں طالب جان آباسندھی اورم ۔ش راشد نے انڈس کوہستانی کے قواعد اور روزمرہ ومحاورات پر مبنی کتابیں تصنیف کی ہیں اور لغت پر بھی کام ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ کثیراللسانی تعلیم کے تحت  پرائمری سکولوں میں بچوں کو پڑحانے کے لیے ابتدائی کتابیں بھی تیاری کے مراحل میں ہیں۔ صوبائی حکومت کے ایک فیصلے کے مطابق پشتو کے علاوہ جن پانچ زبانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں بچوں کو ابتدائی تعلیم کے لیے منتخب کیا ہے اس میں انڈس کوہستانی بھی شامل ہے۔
انڈس کوہستانی مکالمہ
3
آپ کا نام کیا ہے؟
تیں نوں گی تھو؟
4
میرا نام ارشد ہے۔
میں نوں ارشد تھو۔
5
آپ کا کیا حال ہے؟
تیں گی حال تھو؟
6
میں بالکل ٹھیک ہوں۔
مہ بالکل جوڑ تھو۔
7
آپ کہاں سے آئے ہیں؟
تو گلاں ای تھو؟
8
میں پشاور سے آیا ہوں۔
مہ پیخور نہ ای تھو۔
9
آپ کیا کام کرتے ہیں؟
تو گی کام کیر تھو؟
10
میں لکڑی بیچتا ہوں۔
مہ شلاں ملام تھو۔
11
آپ کہاں جارہے ہیں؟
تو گلو بی تھو؟
12
میں اپنے دوست کے گھر جارہا ہوں۔
مہ تاں مرگرے آں بہی بمہ تھو
13
کیا وہ گھر پر ہے؟
سوبہالا تھو یں؟
14
میرے خیال سے ہے۔
میں خیال ہین ہو تھو
15
کیا آپ ہمارے ساتھ کھانا کھائیں گے؟
تو زاں ملی گولی کھا تھو یں؟
16
جی نہیں، میں کھانا کھا چکا ہوں۔
نیں، میں گولی کھا چھی۔
17
میں آپ کی کیا مدد کروں؟
مہ تیں گی مدد کرم؟
18
مجھے بڑی شاہراہ تک پہنچادو ۔
میں گھیںری پندہ ہری ڇیلیا
19
اس کو آپ کی زبان میں کیا کہتے ہیں۔
اسے سیں ژیب مہ گی بنا تھہ؟
20
مجھے یہ زبان نہیں آتی۔
میں ݜو ژیب نی ای تھی
21
اللہ حافظ (انڈس کوہستانی زبان میں الوداعی کلمات)
تو بیا یں۔

انڈس کوہستانی نمونے کی کہانی اور اس کا ترجمہ
اک غریب حلاق آں بوڇھو مٹو تاں کتابہ دھا سکولے بیاںس۔ اچانک سو بے خودہ ہوگلے الٹیلوآں تسیں کتابہ ازمک لا ریزیلہ اک گھریں کے تس الٹیں لا پشیلی کھیں مڈہ دیں تسیں کچھے ایلی سیں سو مٹو اتھیں مج مدد کیری آں تسیں کتابہ ٹول کیر سیں تس اما میلی دھا تاں بہی ہریلی .مٹوے کم لکہ وے پویاں کیریا لوکھی .خو گھریاں کیریا تسیں کمزویاں احساس ہوند آں تسے اک گلاس ڇھیر دیتی. مٹوے ڇھیر پوگلوے گھریں ماݜیں شکریہ ادا کیرآں سکولے بئی لو. ݜو واقعہ تسیں دماغم کافی وختہ ہری تازہ آں سی
چے کالہ لنگھیلہ اسی مج گھرماݜ بوڈی کمزوری ہوند آں سخت ناجوڑہ ہوندی. تس علاجاں کیریا دور اک خارے دھا ہریلی۔ تلہ اک پراویٹ ہسپتالم تسیں مرض معلوم ہوندی آں ڈاکٹروں تسیں کامیاب آپریشن کیری۔ تس ہسپتالا مڑنئی کمریو مج دھرا لانس آں ڈاکٹروں پوری توجہ ہن تسیں علاج کیری۔ ہسپتالا مالک اک گھیروں ڈاکٹر آنس سیں گھریں ماݜئں ہر شو خیال رڇھیاں ہدایت کرے لانس
اک یوں پاتیوں کلہ کہ تسے بانی چے رالیں اس ہسپتال نہ خارج کرا تھہ کھیں بوڈی گھریں تائیں علاجہ لا ہولی خرچاں سخت فکر ہوند۔ سوں سوچ کیرینس چہ بہاو ملاگلے ہسپتالا خرچہ ہیلہ پورہوتو۔ کلہ چے سیں بل پشیلی کھیں سخت حیران ہوندی گن چہ بلہ لا لکیلو آنس "وصولی ہو تھی"۔ چور بلیں مالتیں طور لا لکیلو آنس "ڇھیراں اک گلاس"
اردو ترجمہ
ایک غریب، کمزور اور بھوک سے نڈھال لڑکا اپنی کتابیں لیے سکول جا رہا تھا۔ اچانک اسے غشی آئی وہ  گر گیا اور اس کی کتابیں زمین پر بکھر گئیں۔ایک خاتون نے اس کو گرتے دیکھا تو دوڑ کر اس کے پاس آئی۔اس نے لڑکے کو اٹھنے میں مدد دی اور اس کی کتابیں سمیٹ لیں۔وہ اس کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے گئیں۔لڑکے نے تھوڑا سا پانی پینے کے لیے مانگا۔ مگر خاتون کو اس کی کمزوری کا احساس ہوا اور اس کو ایک گلاس دودھ دے دیا۔لڑکے نے دودھ پی کر خاتون کا شکریہ ادا کیا اور سکول چلا گیا۔
یہ واقعہ اس کے دماغ میں کافی عرصہ تازہ رہا۔کئی سال گذر گئے اس دوران خاتون بوڑھی اور کمزور ہوگئی اور سخت بیمار پڑ گئی۔اسے علاج کے لیے دور کے ایک شہر لے جایا گیا۔ یہاں ایک بڑے نجی ہسپتال میں اس کی بیماری معلوم ہوئی اور ڈاکٹروں نے اس کا کامیاب آپریشن کیا۔اسے ہسپتال کے بہترین کمرے میں ٹہرایا گیا اور ڈاکٹروں نے پورے توجہ کے ساتھ اس کی نگہداشت کی ۔ہسپتال کا  مالک ایک بڑا ڈاکٹر تھا جس نے خاتون کا  ہرطرح کا خیال رکھنے کی ہدایت کی ۔ ایک مہینے بعد جب اسے کہا گیا کہ اگلے دن اس کو ہسپتال سے خارج کیا جائے گا تو بوڑھی عورت کو علاج پر اٹھنے والے اخراجات کی سخت فکر ہوئی۔ وہ سوچ رہی تھی کہ وہ اپنا گھر بیچ کر ہی ہسپتال کا بل ادا کرپائے گی۔جب اس نے بل دیکھا تو سخت حیران ہوئی کیونکہ بل پر لکھا تھا " وصولی ہوچکی ہے"۔نیچے بل کی مالیت کے طور پر لکھا تھا " دودھ کا ایک گلاس "

انڈس کوہستانی گنتی
1
اک
11
ایگالش
30
دش و بیش

2
دُو
12
دوالش
40
دُو بیش

3
ڇا
13
ڇیگولش
50
دش و دُوبیش

4
چور
14
چوندش
60
ڇبیش

5
پانج
15
پنجلش
70
دش و ڇبیش

6
ݜو
16
ݜوش
80
چور بیش

7
سات
17
ستالش
90
دش و چور بیش

8
آٹھ
18
اٹھالش
100
شل

9
نو
19
آمبیش
500
پانج شلہ

10
دش
20
بیش
1000
زر


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.