مدین پشتو ادبی ٹولنہ کا مختصر تعارف



پشتو ہزاروں سالوں سے بولی جانے والی ایک قدیم زبان ہے۔پشتو کی ابتداءکے بارے میں اگرچہ کچھ زیادہ معلومات نہیں مگر تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ صدیوں سے اس زبان میں شاعروں اور ادیبوں کی کمی نہیں رہی۔ خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا جیسےعظیم وطن پرست اور صوفی شاعروں سے کون واقف نہیں  ۔بیسویں صدی میں پشتو ایک نئے دور میں داخل ہوئی اور غنی خان اور حمزہ باباجیسے بلند پایہ شاعروں کا ظہور ہوا۔نثر کے میدان میں قلندر موسد اور دوست محمد خان کامل پچھلی صدی کے عظیم لکھاری رہے ہیں۔پشتو شعراءکی کوئی کمی نہیں رہی، جہاں جہاں پشتو بولی جاتی ہے وہاں وہاں پشتو ادب کے فروغ کے لئے تنظیمیں موجود ہیں۔”مدین پشتو ادبی ٹولنہبھی سوات کوہستان میں واحد ایسی تنظیم ہے جو مقامی سطح پر پشتو ادب اور شاعری کے فروغ کے لئے کام کررہی ہے۔مدین میں اس سے پہلے بھی ادبی تنظیمیں موجود تھیں جو وقت گزرنے کے ساتھ غیر فعال ہوتی گئیں۔مذکورہ تنظیم یعنی”مدین پشتو ادبی ٹولنہپچھلے نو سال سے اس میدان میں موجود ہے اور وقتًا فوقتًا ادبی پروگراموں کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔
            تنظیم کے بانی ارکان میں پیر محبوب اللہ جانی مرحوم ذاھد میاں، غوث احمد صاحب اور فخر عالم حامد جیسے باذوق شخصیات شامل ہیں۔ مگر آجکل اس تنظیم میں درجنوں نوجوان ممبرز موجو د ہیں ان میں قابل ذکر اور سب سے سر گرم کارکن عمران اللہ معراج اورننگیال اخوندخیل ہیں۔تنظیم کی خوش قسمتی ہے کہ مدین میں خورشید سواتی جیسے کمپئیر اور شوکت سواتی جیسے مترنم آواز کے مالک سنگر موجود ہیں۔ راقم الحروف سمیع الحق شاھد اور ڈاکٹر فضل سلام تنظیم کے باقاعدہ ممبرز ہیں اور ادبی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ ایک زمانہ تھاجب حسین وادی سوات طالبان کے نرغے میں تھا اور کوئی بھی سوشل ایکٹیوٹی نہیں ہو رہی تھی بلکہ ایسا کرنا اپنی موت کو دعوت دینا تھا۔ایسے حالات میں بھی ہمارے ساتھی باقاعدہ مشاعرے کیا کرتے تھے اگرچہ یہ پروگرامز زیادہ open نہیں ہوتے تھے۔ مایوسی کے اس دور میں بھی علاقے کے لوگوں کے لئے وہ مشاعرے کسی بڑی تفریح سے کم نہیں تھے۔ اب چونکہ حالات بہتر ہیں اس لئے باقاعدہ مشاعروں کا اہتمام کیا جاتا ہے جس سے مدین کے علاقے میں ”مدین پشتو ادبی ٹولنہکی مقبولیت بھی بڑھ رہی ہے۔
پچھلے سال کا سب سے بڑا مشاعرہ اپریل کے مہینے میں مدین پبلک سکول میں منعقد کیا گیا۔مشاعرے کا نام سوات ایک لوکل پھول”غانٹول“ کی مناسبت سے رکھا گیاتھا۔ مذکورہ پھول موسم سرما کے اختتام پرسب سے پہلے کھل جاتا ہے اور آمد بہار کی نوید سناتا ہے۔ اپریل کے اسی منعقدہ تقریب میں پشتوکے علاوہ توروالی اور دیگر زبانوں کے شعراءکو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
عیدالاضحی کے چوتھے روز ایک اور اوپن مشاعرے کا انعقاد صباون سکول مدین میں کیا گیاجس میں پروفیسر جہان شیر مہمان خصوصی تھے۔بحرین سے ائے ہوئے وطن میگزین کی ٹیم نے بھی اپنی موجودگی سے تقریب کو چار چاند لگائے۔وطن میگزین کے چیف ایڈیٹر منظور حسین نے میگزین میں ”مدین پشتو ادبی ٹولنہکے لکھاریوں کے لئے ایک حصہ مختص کیاجس پر ادارہ وطن کا خصوصی مشکور ہے۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

ad1