Khyber Pakhtunkhwa's linguistic geography

یہ وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ زبان بڑی یا چھوٹی نہیں ہوتی۔ اگرچہ یہ کہاجاسکتا ہے کہ بعض زبانوں کے بولنے والے کم اور بعض کے زیادہ ہوسکتے ہیں ۔ لیکن زبان زبان ہوتی ہے۔ یہ ایک مکمل اکائی ہوتی ہے۔ یہاں ہمارے صوبے میں لسانی تنوع کو ظاہر کرنا مقصود ہے اس لیے بولنے والوں کی تعداد نہیں بتائی جاسکتی۔ بدقسمتی سے  صوبہ خیبرپختونخواہ 26 سے زیادہ زبانوں اور ذیلی لہجے بولنے والوں کا مسکن ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج اس صوبے میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پشتو ہے اور یہ اکثریت کی مادری زبان ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر زبانیں بولنے والوں کے درمیان رابطے کی زبان بھی ہے۔ لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پشتو زبان کو اس خطے کی قدیم ترین زبان نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہاں کی قدیم زبانیں بولنے والوں نے اپنی اپنی زبانوں کو خیرباد کہہ کر اس زبان کو اپنایا  ہواہے اور یہ عمل گذشتہ کئی صدیوں سےلے کر آج تک جاری ہے۔
صوبہ خیبرپختونخواہ دشوار گزار پہاڑوں، دروں اور خشک اور نیم خشک میدانوں پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے یہ لسانی طور پرپاکستان کا سب سے زیادہ متنوع صوبہ ہے۔ حتٰی کہ یہ تنوع ایک ہی زبان کے اندر کئی لہجوں کی موجودگی کی شکل میں بھی ظاہر ہوتا ہے، مثلاً خیبرپختونخواہ میں بولی جانے والی پشتو گوناں گوں ہے۔روایتی طور پر تو دو لہجے بتائے جاتے ہیں لیکن عملاً پشتو کے بیسیوں لہجے ہیں۔صوبے کے طبعی نقشے  کو دیکھیں توشمال سے جنوب کی طرف ضلع پشاور درمیان میں نظر آتا ہے ۔ اس کے شمالی اضلاع یعنی نوشہرہ، صوابی، چارسدہ، مردان، سوات، دیر، بونیر، شانگلہ وغیرہ میں جو پشتو  بولی جاتی ہے وہ یوسف زئی پشتو کہلاتی ہے۔ کم و بیش اسی لہجے کی پشتو ڈیورنڈ لائن کے اس پار افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں بھی بولی جاتی ہے۔ خیبرپختونخواہ میں پشتو کے ادبی افق پر یوسف زئی لہجے کو معیار مانا جاتا ہے۔
ضلع پشاور کےجنوب کی جانب چلے جائیں توپشتو کے لہجے تبدیل ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ کوہاٹ، ہنگو، کرک تک پہنچتے پہنچتے پشتو کا لہجہ بہت حد تبدیل ہوچکا ہوتا ہے۔یہاں ایک طرف خٹک، بنوسی، مسیدوالا اور وزیروالا لہجے ہیں تو دوسری طرف کاکڑ، مروت اور درانی لہجے ہیں۔ یہی حال مغرب میں فاٹاکے علاقوں خیبر ایجنسی، اورکزئی ایجنسی سےلے کر کرم ایجنسی تک بھی ہے ۔ بلکہ شمالی اور جنوبی وزیرستان تک پہنچتے پہنچتے پشتو لہجہ اس قدر تبدیل ہوچکا ہوتاہے کہ باقی لہجوں والے مشکل سے سمجھ پاتے ہیں یا پھر سمجھتے ہی نہیں۔ یہاں ونیسی زبان بھی ہے جو اگرچہ پشتو کا لہجہ تصور ہوتا ہے لیکن وہ اس قدر مختلف ہے کہ ماہرین لسانیات اس کو الگ سے زبان خیال کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے خیبرپختونخواہ کے جنوبی اضلاع کی پشتو کے لہجوں میں تحریری مواد نہ ہونے کے برابر ہے نہ ہی فلمیں اور ڈرامے موجود ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں کنی گرم کے علاقے میں  ایک الگ قدیمی زبان اُرمڑی بولی جاتی ہے  جوپشتو کے  کسی بھی لہجے  سے یکسر مختلف ہے۔ اس کے بولنے والے برکی یا  اُڑمڑکہلاتے ہیں۔  خیبرپختونخواہ کے انتہائی جنوب میں ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے کچھ حصوں  میں سرائیکی زبان بولی جاتی ہے جو کہ پنجاب کے جنوبی اضلاع کی بھی زبان ہے۔
خیبرپختونخواہ  میں پشتو کے بعد  جو زبان سب سے زیادہ بولی جاتی ہے وہ ہندکو ہے اور اس کےبولنے والے ہندکووان کہلاتے ہیں۔ یہ زبان پشاور، کوہاٹ، ہری پور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں بھی بولی جاتی ہے۔ اس کے کئی لہجے  ہیں جن میں کوہاٹی، پشاوری اور ہزارہ ہندکو نماں ہیں۔ ضلع مانسہرہ کے علاقہ بالاکوٹ اور کاغان ناران  میں اس کے ساتھ ساتھ پہاڑی  اور گوجری زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔  ویسے گوجری زبان صوبہ خیرپختونخواہ کی تیسری بڑی زبان ہے لیکن اس کے بولنے والے  دور دراز علاقوں میں بکھرے ہوئے ہیں جیسے بونیر ، سوات، دیر ، چترال،  شانگلہ اور ہزارہ ڈویژن وغیرہ ۔ لیکن بدقسمتی سے گوجری بولنے والوں کی اکثریت نے اپنی زبان کو خیرباد کہا ہوا ہے۔
خیبرپختونخواہ کے شمال میں وادی چترال دس سے زیادہ  زبانیں بولنے والوں کا مسکن ہے۔ پورے ضلع کی سب سے زیادہ بولی جانے والی  زبان کھوار ہے جسے قشقاری یا چترالی بھی کہا جاتا ہے۔ یہی زبان یہاں کی  دیگر زبانیں بولنے والوں کے درمیان رابطے کی زبان بھی ہے۔ چترال کے شمال مغرب کے علاقہ گرم چشمہ  کے قریب  لت خو  وادی میں  یدغا زبان بولی جاتی ہے  جو کہ افغانستان میں منجی کہلاتی ہے۔جبکہ وادی بمبوریت اور اس کے آس پاس کی وادیوں میں کلاشہ زبان بولی جاتی ہے۔ لواری ٹاپ سے اترتے ہوئے علاقہ عشریت اور بیوڑی میں پالولہ زبان بولی جاتی ہے جبکہ یہاں سے پہاڑ کے دوسری جانب علاقہ دامیل میں دامیلی زبان بولی جاتی ہے۔ چترال کے جنوب میں افغانستان کی سرحد کے ساتھ ہی ارندو  کے قصبے اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں گوارباتی بولی جاتی ہے۔ ضلع چترال ہی میں دری [فارسی] کا ایک لہجہ بولا جاتا ہے جسے مڈاگلشٹی کے نام سے ایک الگ زبان کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔یہ زبان شیشی کوہ وادی میں بولی جاتی ہے۔  اسی طرح بروغل اور اُرسون وادیوں میں دو زبانیں کاٹیویری یا شیخانی اور کام ویری یا کامدیشی  زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔
اب ہم دیر کوہستان کی طرف آتے ہیں۔ یہاں کلکوٹی  زبان کلکوٹ کے قصبے اور آس پاس کی دیہات میں بولی جاتی ہے۔ دیر کوہستان کے تھل، لاموتی اور بریکوٹ کے علاقوں میں گاوری زبان بولی جاتی ہے اور یہی زبان سوات کوہستان کے بالائی علاقوں  کالام، اوشو اور اتروڑ میں بھی بولی جاتی ہے۔ سوات کوہستان کے بالائی علاقوں میں گوجری زبان بولنے والوں کی بھی ایک معقول تعداد  موجودہے۔ اسی طرح کالام اور مدین کے درمیان تقریباً چالیس کلومیٹر علاقے میں توروالی بولی جاتی ہے جو مقامی طور پر گاوری کی طرح کوہستانی  کہلاتی ہے۔ مدین قصبے کے مشرق میں چیل وادی کے بعض دیہات میں اوشو نامی زبان بولی جاتی ہے اور یہی کسی زمانے میں بدیشی بھی بولی جاتی تھی لیکن آج یہ زبان معدوم ہوگئی ہے۔ بہت افسوس  سے کہنا پڑتا ہے  کہ یہ زبان ایتھنولاگ والوں کے ریکارڈ میں نام کی حد تک توموجود ہے لیکن اس کے بولنے والے نہیں ملتے۔
سوات کے پڑوس میں ہزارہ ڈویژن کا ضلع انڈس کوہستان واقع ہے جہاں دریائے سندھ کے مشرقی کنارے جلکوٹ، پالس اور کولائی وادیوں میں شینا کوہستانی اورمغربی کنارے پٹن، دوبیر اور کندیا کے علاقوں میں انڈس کوہستانی زبان بولی جاتی ہے۔یہی پالس کے قریب ہی چیلیسو زبان بھی بولی جاتی ہے اور کولائی کے علاقے میں واقع مہرین نامی گاوں میں  گاورو زبان بولی جاتی ہےجبکہ ضلع کے جنوب میں بشام کےقریب بٹیڑا کے علاقے میں بٹیڑی زبان  بولی جاتی ہے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ساری زبانیں ماسوائے پشتو، اُرمڑی اور مڈاگلشٹی کے،  زبانوں کے ہندآریائی گروہ سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ مذکورہ زبانیں ہندایرانی شاخ سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے علاوہ  یہاں ایسی زبانیں بھی ہیں جنہیں عموماً خیبرپختونخواہ کی زبانوں میں شمار نہیں کیا جاتا لیکن ان کے بولنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور جو گذشتہ کئی دہائیوں سے پشاور اور اس کے اطراف میں آباد ہیں۔ بڑی مثال پشائی زبان بولنے والوں کی ہے جو روایتی طور پر افغانستان کے صوبہ کنڑ، ننگرہار اور دیگر علاقوں میں بولی جانے والی زبان ہے لیکن  پشائی بولنے والی برادری ہزاروں کی تعداد میں پشاور اور پاکستان کے دوسرے علاقوں میں آباد ہے۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.