لہسن کی شفا بخش خصوصیات: ایک تفصیلی جائزہ
پاکستان میں کھانوں کی دنیا ایک رنگارنگ اور ذائقہ دار سفر ہے، جہاں مصالحے، سبزیاں اور جڑی بوٹیاں مل کر ایک منفرد ذائقہ پیدا کرتی ہیں۔ ان میں سے لہسن ایک ایسا جزو ہے جو تقریباً ہر گھر میں پایا جاتا ہے۔ چاہے وہ دال ہو، سبزی ہو، گوشت کی سالن ہو یا پھر چٹنیاں، لہسن کے بغیر کھانا ادھورا سا لگتا ہے۔ لوگ اسے ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ لہسن صرف ذائقہ نہیں دیتا بلکہ صحت کے لیے بھی ایک قدرتی دوا ہے؟ جی ہاں، لہسن کو قدیم زمانے سے شفا بخش سمجھا جاتا ہے۔ یونانی، رومی اور چینی تہذیبوں میں اسے مختلف امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ پاکستان میں بھی بزرگ اسے سردی، کھانسی اور ہاضمے کی خرابی کے لیے تجویز کرتے ہیں۔ لیکن ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ باوجود اس کے کہ ہمارے کھانوں میں لہسن کا استعمال بہت عام ہے، پھر بھی بلڈ پریشر، کولیسٹرول کی زیادتی اور دل کی بیماریاں ہمارے معاشرے میں بہت پھیل رہی ہیں۔ کیوں؟ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم لہسن کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتے، جس کی وجہ سے اس کے فعال اجزاء مکمل طور پر فعال نہیں ہوتے۔
آئیے اسے سمجھتے ہیں۔
لہسن میں ایک اہم مرکب ہوتا ہے جسے الیسن کہتے ہیں۔ یہ ایک قدرتی کیمیکل ہے جو لہسن کی شفا بخش خصوصیات کا راز ہے۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ لہسن میں الیسن پہلے سے موجود نہیں ہوتا۔ یہ ایک کیمیائی رد عمل سے بنتا ہے۔ لہسن کے اندر دو اہم اجزاء ہوتے ہیں: ایک ہے الین، جو ایک امینو ایسڈ ہے، اور دوسرا ہے الینیز، جو ایک انزائم ہے۔ یہ دونوں الگ الگ رہتے ہیں جب تک کہ لہسن کو نقصان نہ پہنچے۔ جب ہم لہسن کو کاٹتے ہیں، کچلتے ہیں یا پیستے ہیں، تو یہ انزائم الین کے ساتھ مکس ہو جاتا ہے اور ایک کیمیائی عمل شروع ہوتا ہے جس سے الیسن بنتا ہے۔ یہ عمل بہت تیزی سے ہوتا ہے، مگر اسے مکمل ہونے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے، تقریباً 10 سے 15 منٹ۔
الیسن کیوں اہم ہے؟
یہ ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جسم میں فری ریڈیکلز کو ختم کرتا ہے، جو کینسر اور بڑھاپے کی وجہ بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ، الیسن خون کی نالیوں کو آرام دیتا ہے، جس سے بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔ یہ نائٹرک آکسائیڈ کی پیداوار کو بڑھاتا ہے، جو دل کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے، خاص طور پر برے کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) کو کم کرتا ہے۔ جراثیم کش خصوصیات کی وجہ سے یہ بیکٹیریا، وائرس اور فنگس سے لڑتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ لہسن کا استعمال نزلہ، زکام اور انفیکشنز کو روک سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک مطالعہ میں دیکھا گیا کہ جو لوگ روزانہ لہسن کھاتے ہیں، ان میں سردی کی بیماریاں 60 فیصد کم ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، لہسن شوگر کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر لہسن اتنا فائدہ مند ہے تو ہمارے یہاں دل کی بیماریاں کیوں بڑھ رہی ہیں؟ جواب یہ ہے کہ ہم لہسن کو پکا کر استعمال کرتے ہیں۔ پاکستانی کھانوں میں لہسن کو تیل یا گھی میں بھون کر ڈالا جاتا ہے۔ یہ طریقہ ذائقہ تو بڑھاتا ہے مگر صحت کے فوائد کو ختم کر دیتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ الینیز انزائم گرمی کے لیے بہت حساس ہے۔ یہ تقریباً 60 ڈگری سینٹی گریڈ پر غیر فعال ہو جاتا ہے۔ جب لہسن کو گرم کیا جاتا ہے، تو انزائم تباہ ہو جاتا ہے اور الیسن بننے کا عمل رک جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لہسن صرف ذائقہ اور بو دیتا ہے، مگر شفا بخش اثرات نہیں ملتے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پکانے سے لہسن کے 80 فیصد فوائد ضائع ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ روایتی طریقے سے کھانا پکانے والے لوگوں میں لہسن کے فوائد کم نظر آتے ہیں۔
تو پھر زیادہ سے زیادہ فائدہ کیسے حاصل کیا جائے؟
سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ لہسن کو استعمال سے پہلے کچلیں یا باریک کاٹیں اور اسے 10 سے 15 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ اس دوران الیسن مکمل طور پر بن جائے گا۔ پھر اسے کچا کھایا جائے یا پکے ہوئے کھانے پر چھڑک کر استعمال کیا جائے۔ مثال کے طور پر، سلاد میں، دہی میں یا سوپ پر۔ اگر آپ کو کچا لہسن کھانا پسند نہیں تو اسے ہلکا سا بھاپ میں پکا سکتے ہیں، مگر زیادہ گرم نہ کریں۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ لہسن کو لیموں کے رس میں ملا کر استعمال کریں، جو اس کی جذب کو بڑھاتا ہے۔ روزانہ ایک سے دو جوئے لہسن کافی ہیں۔ مگر یاد رکھیں، زیادہ مقدار میں استعمال سے پیٹ کی خرابی ہو سکتی ہے۔
لہسن کی تاریخ بھی دلچسپ ہے۔ یہ ہزاروں سال پرانی ہے۔ قدیم مصری اسے ممی بنانے میں استعمال کرتے تھے کیونکہ اس کی جراثیم کش خصوصیات تھیں۔ ہندوستان اور پاکستان میں آیورویدک طب میں لہسن کو وٹامن کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ جدید سائنس بھی اس کی تصدیق کرتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن لہسن کو قدرتی اینٹی بائیوٹک کہتی ہے۔ اس میں سلفر کمپاؤنڈز ہوتے ہیں جو کینسر سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ لہسن کھانے والوں میں معدے کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ وزن کم کرنے میں بھی مددگار ہے کیونکہ یہ میٹابولزم بڑھاتا ہے۔
مگر لہسن کے استعمال میں احتیاط بھی ضروری ہے۔
کچا لہسن کھانے سے منہ اور سانس میں بو آتی ہے، جو سماجی طور پر پریشان کن ہو سکتی ہے۔ اس لیے لوگوں سے ملنے یا مسجد جانے سے پہلے اس سے پرہیز کریں۔ اس بو کو کم کرنے کے لیے دودھ پئیں یا پودینہ چبائیں۔ حاملہ خواتین اور خون پتلا کرنے کی دوائیں کھانے والے لوگ ڈاکٹر سے مشورہ کریں کیونکہ لہسن خون کو پتلا کر سکتا ہے۔ بچوں کو کم مقدار میں دیں۔
پاکستان میں لہسن کی کاشت بھی اہم ہے۔ یہ پنجاب اور سندھ میں اگایا جاتا ہے۔ تازہ لہسن زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ بازار سے خریدتے وقت دیکھیں کہ یہ تازہ ہو۔ لہسن کی اقسام بھی مختلف ہیں، جیسے سفید اور گلابی لہسن۔ گلابی والا زیادہ تیز ہوتا ہے۔
لہسن کو دیگر جڑی بوٹیوں کے ساتھ ملا کر استعمال کریں تو فوائد بڑھ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ادرک اور لہسن کا پیسٹ سردی میں مفید ہے۔ ہلدی کے ساتھ ملا کر یہ اینٹی انفلیمیٹری اثر دیتا ہے۔ ایک سادہ ترکیب: دو جوئے لہسن کو کچل کر شہد میں ملا کر کھائیں، یہ گلے کی خراش دور کرتا ہے۔
دل کی صحت کے لیے لہسن ایک بہترین انتخاب ہے۔ ایک مطالعہ میں دیکھا گیا کہ روزانہ لہسن کھانے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ 50 فیصد کم ہو جاتا ہے۔ کولیسٹرول کے مریضوں کے لیے یہ قدرتی علاج ہے۔ بلڈ پریشر والوں کو تو ضرور استعمال کرنا چاہیے۔
لہسن کی شفا بخش خصوصیات کو سمجھنے سے ہم اپنی روزمرہ کی عادات بدل سکتے ہیں۔ روایتی کھانا پکانے کے طریقوں کو تھوڑا تبدیل کر کے ہم صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، صحت قدرتی چیزوں میں ہے، مگر صحیح استعمال ضروری ہے۔ اگر آپ کو کوئی بیماری ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ لہسن کوئی معجزہ نہیں مگر ایک مددگار دوست ضرور ہے۔
